ڈاکٹر عزیز احسن ( فرھاد فریدی)

وکیپیڈیا توں

ادبی دنیا میں ڈاکٹر عزیز احسن کی اصل پہچان نعتیہ ادب سے ہے جسے وہ اسلامی تعلیمات کے پھیلاؤ کا وسیلہ قرار دیتے ہیں نعتیہ ادب کے علاوہ انھوں نے حمد،منقبت،مناجات،غزل،رباعی،قطعہ،قطعہ بند،ہائیکو،نظم اور آزاد نظم میں زور قلم آزمایا ان کی شاعری میں ہیتی و موضوعاتی تنوع پایا جاتا ہے ان کے کلیات میں آزاد نظموں کاایک قابل قدر ذخیرہ موجود ہے جو الگ سے کتابی صورت کی متقاضی رہا ہے خوش قسمتی سے ان آزاد نظموں کو سرائیکی کے نو خیز شاعر فرہاد فریدی نے سرائیکی زبان میں ترجمہ کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے فرہاد کا تعلق سائیں خواجہ غلام فرید کے سرائیکی وسیب سے ہے اس لیے وہ خواجہ فرید سے اپنی عقیدت مندی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے نام کے ساتھ فریدی کا اِضافہ کرتے ہیں فرہاد فریدی کا فنی کمال ہے کہ انہوں نے عزیز احسن کی آزاد نظموں کا لفظی ترجمہ کرتے ہوئے اصل کلام سے تعلق جوڑے رکھا اور سرائیکی زبان کی مٹھاس سے اصل کلام کی چاشنی کو مزید مہمیز کیا حالانکہ عمومی طور پر منظوم لفظی ترجمہ اصل کلام کی سلاست و روانی کو متاثر کرتا ہے امید واثق ہے کہ فرہاد فریدی کی اس ترجمہ نگاری سے جہاں عزیز احسن کے کلام کو وسعت پذیری نصیب ہوگی وہاں سرائیکی زبان وادب کے قارئین کو بھی ایک نئی طرح کے کلام سے استفادہ کرنے کا موقع ملے گا : ڈاکٹر اللہ وسایا اختر سنجرانی