غزوۂِ حمراء الاسد دے اسباب

وکیپیڈیا توں

حضور نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مجاہدین اسلام کو جنگ احد کے بعد ہتهیار اتارے ابهی ایک دن بهی نہ گزرا تها کہ غزوہ حمرءالاسد پیش آگیا۔ جب کفار مکہ میدان احد سے باہر نکلے تهے تو حضور نبی کریم ﷺ نے علی المرتضی کو ان کا تعاقب کرنے کا حکم دیا تاکہ یہ یقین کر لیا جائے کہ وہ واقعی مکہ معظمہ واپس جا رہے ہیں یا دوبارہ مدینہ منورہ پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ رکهتے ہیں علی المرتضی نے کافی دور تک ان کا تعاقب کیا اور واپس آکر خبر دی کہ کفار نے مکہ کا ہی رخ کیا ہوا۔ لہذا اب خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔ لیکن شیطان نے ان کو ورغلایا کہ مسلمانوں کی اہم ہستیاں ابهی زندہ ہیں اور یہ لوگ دوبارہ مسلمانوں کو منظم کرکے مزید طاقتور لشکر لے کر دوبارہ مکہ پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکهتے ہیں لیکن اس وقت مسلمان زخموں سے نڈهال ہیں ابهی ان میں لڑنے کی سکت نہیں ہے لہذا دو بارہ ان پر حملہ کر دینا چاہیے اس قسم کے بیہودہ خیالات نے انہیں دوبارہ حملہ کرنے پر آمادہ کیا لہذا دوسرے روز وہ مکہ کی جانب جانے کی بجائے مدینہ کی طرف روانہ ہو گئے۔ حضور نبی کریم ﷺ کو اطلاع ملی تو آپ نے مسلمانوں کو فوری تیاری کا حکم دیا اور اعلان فرمایا کہ اس لشکرمیں صرف وہی مجاہدین شامل ہوں گے جو کل غزوہ احد میں شریک ہوئے تهے جنگ احد کے اگلے دن مجاہدین نے دوبارہ اسلحہ اٹهایا اور جنگ کے لیے تیار ہو گئے ان میں اکثر مجایدین زخمی تهے کسی کے جسم پر ستر زخم تهے تو کسی کے جسم پر اسی زخم تهے لیکن حضور اکرم ﷺ کے اشارے پرزخموں سے چور یہ لشکر دوبارہ جنگ کے لیے تیار ہو گیا۔

حوالے[لکھو | ماخذ وچ تبدیلی کرو]